نسائیت کی تیسری لہر

1990ء کی دہائی کے بعد کا نسائیت کا دور

نسائیت کی تیسری لہر مختلف نسائیتی کارکردگی اور مطالعے کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ 1990ء کی دہائی کے اواہل میں ریاستہائے متحدا امریکا میں شروع ہوئی۔ [2] اور 2010ء کی دہائی اے اختتام تک جاری رہی۔[3][4]اگرچہ صحیح حدود بحث کا موضوع ہیں۔[2][5][6] تیسری لہر دراصل دوسری لہر کی ناکامیوں اور ساٹھ، ستر اور اسی کی دہائیوں میں کیے جانے والے اقدامات اور تحریکوں کے رد عمل کے طور پر سامنے آئی۔ یہ لہر نسائیت کو مزید وسعت دیتے ہوئے عورتوں کو مختلف شناختوں کے ساتھ اپنے ساتھ شامل کرتی ہے۔ اور یہ پہچانتے ہوئے کہ عورتیں"مختلف رنگ، نسل، اقوام اور ثقافتی پس منظر رکھتی ہیں" سو اسے ایک طرح سے دوسرے لہر کا رد عمل یا س کا تسلسل کہا جا سکتا ہے۔ 1989ء میں تیسری لہر کے آغاز سے تھوڑا پہلے انقطاع کے ساتھ جڑا ہوا تصور متعارف کرایا گیا، لیکن یہ اسی لہر کے دوران میں مقبول ہوا۔

ربیکا والکر 2003ء میں۔ اصطلاح تیسری لہر والکر نے 1992ء میں اپنے مضمون، "تیسری لہر کا آغاز" میں پہلی بار برتی۔[1]

ربیکا والکر نے ہم جنس پرست عورتوں اور سیاہ فام عورتوں پر توجہ دینے کے لیے "تیسری لہر" کی اصطلاح وضع کی۔ 1992ء میں انھوں نے انیتاہل کیس کے رد عمل میں ایک مضمون شائع کیا، جس کا مقصد اس سے اختلاف کرنا تھا جو عورتوں کو خاموش کرانے کے حوالے سے دیکھا گیا۔ [7][1][6]

ملاحظات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Rebecca Walker (جنوری 1992)۔ "Becoming the Third Wave" (PDF)۔ Ms.: 39–41۔ ISSN 0047-8318۔ OCLC 194419734۔ 15 جنوری 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2016  "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 15 جنوری 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 فروری 2021 
  2. ^ ا ب Evans 2015, 22.
  3. Nicola Rivers (2017)۔ Postfeminism(s) and the Arrival of the Fourth Wave۔ Palgrave Macmillan۔ 8 
  4. Kira Cochrane (10 دسمبر 2013)۔ "The Fourth Wave of Feminism: Meet the Rebel Women"۔ The Guardian۔ 14 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جون 2019 
  5. "The Third Wave of Feminism" آرکائیو شدہ 2019-05-28 بذریعہ وے بیک مشین، Encyclopaedia Britannica۔
  6. ^ ا ب Baumgardner & Richards 2000, p. 77
  7. "Becoming the Third Wave" by Rebecca Walker

کتابیات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم